وقت ایک دولت ہے

 ، قابل احترام مہمان خصوصی ، ہمارے معزز پروقار پرنسپل ، انتہائی قابل مکرم استاتذہ اکرام اور میرے ہردلعزیز سامعین

السلام علیکم

صاحب و صدرمیرے خوب بصیرت ساتھیو؛ آج کے اس مقابلہ جات کے لئے جو موضوع گفتگو مجھے دیا گیا ہے یہ محض بس بیان بازی تصور انداذی اور معروضی علمی اقتسابات نہیں۔ یہ موضوع ایک انتہائی اہم اور نازک حصۂ زندگی ہے۔ آ ج میری یہ لب کشائی اس موضوع پر ہے کہ، وقت دولت ہے، آج کے اس تکنیکی، معاشی تگ و دو سے بھرے، افرا تفری والے دور میں اس سے زیادہ اہم موضوع اور کیا ہو گا ؟ یہی تو ہمارا قیمتی سرمایا ہے۔

وقت ایک گراں مایہ دولت ہے اور یہ دولت تقاضا کرتی ہے کہ اسے ضائع نہ کیا جائے۔ کیونکہ اگر انسان کی سستی یا بے پروائی سے وقت ہاتھ سے نکل گیا تو یہ واپس نہیں آتا۔ تاریخ شاہد ہے کہ کامیابی و کامرانی ہمیشہ انہی لوگوں کو نصیب ہوتی ہے جو وقت شناس اور اس کے قدر دان ہوتے ہیں اور ہاتھ پر ہاتھ دھرنے اور خیالی پلاﺅ پکانے میں مگن رہنے والوں کے خیالوں کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی اور نہ وقت ان کے ہاتھ میں رہتا ہے

فارسی کا مشہور مقولہ ہے وقت ازدست رفتہ و تیز از کمان جستہ بازینا ید۔

یعنی ہاتھ سے گیا وقت اور کمان سے نکلا تیر واپس نہیں آتا

میرے باعزت صدر صاحبان ؛ ہمارے اسلاف کرام نے علمی و عملی زندگیوں میں جو عالی مقام حاصل کیا اورمیدان میں منوایا یہ سب وقت کی قدر کرنے اور اسے اپنے کام میں لانے ہی کی بدولت ہے۔ ان کی عالی ہمت اور جذبہ و شوق کا اندازہ ان کی عملی خدمات سے لگایا جاسکتا ہے۔ کہ ان کی نظر میں وقت کی کتنی اہمیت تھی۔ آج کی ترقی یافتہ اور تیز رفتار دور میں دیکھنے میں آیا کہ عموماً لوگ وقت کی قدرو قیمت نہیں پہچانتے شاید انہیں معلوم ہیں کہ انسان کے لئے ہاتھ میں اصلی دولت وقت ہی ہے جس نے وقت ضائع کردیا، اس نے سب کچھ ضائع کردیا۔

آج ہماری زندگی میں آلات جدیدہ میں کمپیوٹر، انٹرنیٹ، موبائل اور ٹیلی ویژن بڑی اہمیت رکھتے ہیں۔ اور یہ بہت مفید چیزیں ہیں دیکھا جائے تو ان کے صحیح استعمال سے بہت سے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں وہاں ان کا غیر ضروری استعمال بہت سا قیمتی وقت ضائع کرنے کا سبب بھی بنتا ہے ان کو ضرورت کی حد تک ہی استعمال کرنا چاہئے ہر وقت انہی میں مگن رہ کر اپنا قیمتی وقت برباد نہیں کرنا چاہئے۔ وقت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں ایک گرانقدر نعمت ہے، پگھلتے برف کی طرح آناً فاناً گذرتا رہتا ہے، دیکھتے ہی دیکھتے تیزی کے ساتھ مہینے اور سال گذر جاتے ہیں۔

صبح   ہوئی   شام   ہوئی

عمر   یونہی   تمام   ہوئی

ہمارے اسلاف بھی وقت کی اہمیت کو سمجھتے اور اسکی قدر کرتے تھے ابن تیمیہؒ کے متعلق ابن رجب ؒ ذکر کرتے ہیں۔ ”آپ اپنی زندگی کا کوئی بھی وقت ضائع نہ ہونے دیتے اور وقت کی اہمیت کے پیش نظر جب کسی کام میں مشغول بھی ہوتے تو شاگردوں میں سے کسی کو فرماتے کہ اس دوران تم اونچی آواز سے کتاب پڑھتے رہنا تاکہ سنتا رہوں اور یہ وقت برباد نہ ہو۔

  قرآن و سنت میں وقت کی اہمیت سورہ ابراھیم آیات ۳۳ اور ۳۴ میں ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے کہ ’’اور اللہ ہی نے سورج اور چاند کو تمہارے لیے مسخر کیا کہ لگاتار چلے جارہے ہیں اور رات اور دن کو تمہارے لیے مسخر کیا، جس نے وہ سب کچھ تمہیں دیا جو تم نے مانگا۔ اگر تم اللہ کی نعمتوں کا شمار کرنا چاہو تو نہیں کرسکتے‘‘

اڑ جائیں گے تصویر سے رنگوں کی طرح ہم

وقت کی ٹہنی پی بیٹھے پرندوں کی طرح ہم

 

میرے ہردل عزیز ہمہ تن گوش سامعین،

فی زمانہ جن ترقی یافتہ اقوام پر ہم نظر دالتے ہی ںانھوںنےوقت کی قدر کی اسکا صحیح استعمال کیا اور یوں دنیا

پر بہت زور ہے اردو میں ہم اسکو اوقات ”time management میں کامیابیاں حاصل کیںآجکل کی تعلیم و تربئت

کی صحیح تقسیم کہہ سکتے ہیں اسکو کامیابی کا گر کھا جاتا ہے

وقت کی قدر کرو ، وقت بیش بہا دولت ہے ، گیا وقت ہاتھ آتا نہیں جو وقت کی قدر و قیمت نھیں جانتا وہ بہت بڑے گھا ٹے میں ہے –

میرے دلائل میرا بیانیہ میرے وچار وقت جیسے نایاب دولت کو سمیٹنے کے لئیے ہر طرح حوالے دینے کو تیار ہیں آپ قرآن پاک کو لیجئے ، آپ احادیث کو سمجھئے ، مغرب کی مثال دوں یا مسلم دانشوروں کی، کامیاب لوگوں کو امنے رکھوں یا ضرب المثل سے کام لوں ہر طرح یہ اور اس طرح کے بےشماراقوال دنیا کی ہر زبان میں موجود ہیں- وقت جو ہر گزر تے لمحےکے ساتھ گزر رہا ہے اس سیل رواں کے آگے کوئی بند نھیں باندھا جاستکا اور نہ ہی کوئی اسکو تھام سکتا

ہے۔یہ وقت طوعا و کرہا گشرا  ہی جا رھا ہے- گھڑی کی  ایجاد سے وقت کا پیمانہ اور آسان ہوگیا – سیکنڈ ۔منٹ میں منٹ گنھٹے میں اور گنھٹے شب و روز، ہفتوں، میہنوں اورسالوں میں بد لتے ہیںفی زمانہ ٹک ٹک کرتی گھڑیاں اور گھڑیال تو ایک طرف آ پکے فون، کپمیوٹر ،ٹیویاور تمام بجلی کے آلات پرلمحہ لمحہ ڈجیٹل وقت بتا نے کا انتظام ہے-اگرغور کریں تو ھر گزری ہوئی بات لتگا ہے کل کی بات ہےحالانکہ اکثر واقعات کو گزرے ہوے مدتیں ہو چکتی ہیں- اپنی عمرکے متعلق ہمیں احساس ہوتا ہے کہ کل ہی تو ہم بچے تھے-کل ہی تو یہ واقعہ ہوا تھا اگرچہ گزرا ھوا وقت بہت سے الیموں کے لئے انسان کے لئے بہت بڑا مرہم ہوتا ہے

ان الفاظ کی ساتھ آپ سے اجازت کی طلب ہوں کہ،

کہہ رہا ہے بہتا دریا وقت کا

قیمتی ہے لمحہ لمحہ وقت کا

اہل ہمت اپنی منزلیں پائیں گے

جو ہیں کاہل پیچھے رہ جائیں گے

وقت کے جو ساتھ چلتے ر ہے

کامیاب و کامران وہ ہو گئے

وقت کا پنچھی کہیں رُکتا نہیں

وقت کا پرچم کبھی جھکتا نہیں

مانتا ہے جو بھی کہنا وقت کا

وقت بھی بن جاتا ہے اس کا رہنما


Comments

Popular posts from this blog

Salient Features of Single National Curriculum (SNC)

Chaucer’s Knight’s Tale